حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یہ روایت "نہج البلاغہ" میں ہے۔
اس روایت کا متن اس طرح ہے:
قال الامام العلی علیہ السلام:
لَوْ ضَرَبْتُ خَیْشُومَ الْمُؤْمِنِ بِسَیْفِی هَذَا عَلَی أَنْ یُبْغِضَنِی مَا أَبْغَضَنِی وَ لَوْ صَبَبْتُ الدُّنْیَا بِجَمَّاتِهَا عَلَی الْمُنَافِقِ عَلَی أَنْ یُحِبَّنِی مَا أَحَبَّنِی وَ ذَلِکَ أَنَّهُ قُضِیَ فَانْقَضَی عَلَی لِسَانِ النَّبِیِّ الْأُمِّیِّ صلی الله علیه و آله أَنَّهُ قَالَ یَا عَلِیُّ لَا یُبْغِضُکَ مُؤْمِنٌ وَ لَا یُحِبُّکَ مُنَافِقٌ.
میں اگر اپنی تلوار کے ساتھ مومن کے ناک پر ماروں کہ وہ مجھ سے دشمنی کرے تو وہ ہرگز مجھ سے دشمنی نہیں کرے گا اور اگر پوری دنیا منافق کو دے دوں کہ وہ مجھے دوست رکھے تو وہ کبھی بھی مجھے دوست نہیں رکھے گا کیونکہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان مبارک پر یہ کلمات جاری ہوئے ہیں کہ اے علی(ع)! مومن آپ سے دشمنی نہیں کرے گا اور منافق کبھی آپ سے دوستی نہیں کرے گا۔
نهج البلاغه، حکمت ۴۲